جموں، 8 ؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )نیشنل پنتھرس پارٹی کے بانی اورپورے ملک خاص طورپر جموں وکشمیر کے عوام کے لئے انسانی وقار اور شہری حقوق کی لڑائی لڑنے والے پروفیسر بھیم نے آرایس ایس کی حمایت یافتہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے جموں وکشمیر میں بغیربنیادی حقوق والے ریاستی آئین پراڑے رہنے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے جموں وکشمیر کی نئی نسل نوجوانوں اورطلبا سے بنیادی حقوق کیلئے لڑائی لڑنے کی پر زوراپیل کی تاکہ ان کو بھی ہندوستانیوں شہریوں کے برابر حقوق حاصل ہوسکیں جو ہندوستان کے آئے میں شامل ہیں لیکن ا ن کا نام تک ریاستی آئین میں موجود نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس کے وزیراعظم بھی کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے جموں وکشمیر میں لوٹ اور تباہی کے نقش قدم پرچل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر 26اکتوبر1947کے ریاست کے حکمراں مہاراجہ ہری سنگھ کے دستخط کے بعدہندوستان میں ضم ہوگیاتھاتوپھریہاں کے عوام کو ہندستان کے تمام شہریوں کی طرح بنیادی حقوق کیوں حاصل نہیں ہیں۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ جموں وکشمیر کی ہائی کورٹ کو آج بھی جموں وکشمیر ہائی کورٹ کہا جاتا ہے کیوں کہ اسے باقی ملک کی تمام ہائی کورٹوں کی طرح ’ جوڈیکیچر‘ کا نام نہیں دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام تک بنیادی حقوق نہ پہنچنے کی وجہ دفعہ۔370ہے۔ انہوں نے جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد کوئی ایسا شخص نہیں ہے جموں وکشمیر کی مساوات کی لڑائی لڑے۔انہوں نے کہاکہ مفتی محمد سعید کا کہنا تھا ہندستان کے تمام شہری برابر ہیں اور ان میں کوئی تفریق نہیں برتی جانی چاہئے ۔ آنجہانی مفتی محمد اترپردیش سے پارلیمانی الیکشن لڑکر اور سابق وزیراعظم کی حکومت میں جموں وکشمیر سے پہلے وزیر داخلہ بنے تھے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے اس بات کو دہرایا کہ جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی کو اسی بات پر قائم کیا گیا تھا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو بھی ملک باقی تمام شہریوں کی طرح انسانی حقوق اور اختیار ات مل سکیں۔آج بھی جموں وکشمیر کے نوجوانوں کوبغیر مقدمہ کے برسوں جیل میں رکھا جاتا ہے جس کا ثبوت انہوں نے کہاکہ وہ خود(بھیم سنگھ) ہیں کہ آٹھ برس سے زیادہ جیل میں رہے۔ قصور صرف اتنا تھا کہ انہوں نے نام نہاد ووٹ چوری کرنے والوں کی حکومتوں کا ساتھ نہیں دیا اور عوام کے حق و انصاف کے لئے لڑتے رہے اور آج بھی لڑ رہے ہیں۔پنتھرس سربراہ نے کہاکہ جموں وکشمیرکو1846میں معاہدہ امرتسر کی بنیاد پرضم کیا گیا تھا لیکن 21ویں صدی کے سیاسی اور اقتصادی حالات بدل چکے ہیں اب جمہوری دورہے اس دورمیں ہندوستان کے تمام حصوں میں ریاستوں کی تشکیل نو کی گئی۔ لداخ ، وادی کشمیر اور جموں پردیش تین الگ الگ کلچرہیں۔ زبان الگ اور قدرت کی طرف سے دیا گیا جغرافیائی نظام بھی بالکل مختلف ہے۔جموں وکشمیرکی تشکیل نو ہونی ضروری ہے اور اس کا ایک ہی راستہ ہے کہ ریاست کو تقسیم کئے بغیر تشکیل نو کی جائے تاکہ وادی کشمیر،جموں پردیش اور لداخ کے لوگ سیاسی تفریق کے شکار نہ ہوں جیسے 1947سے ہوتا چلا آرہا ہے ۔ اسی بنیادپرجموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی قائم کی گئی تھی۔ سیکولرزم ہندوستان کے آئین میں بنیادی حق ہے اورجموں وکشمیر میں پیدائشی۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہاکہ دفعہ۔370جموں وکشمیر کے بھائی چارہ ، دوستی ، پیار محبت، اتحاد اور بنیادی حقوق اور جموں وکشمیر کے لوگوں کے درمیان ایک ’ویلنگ وال‘ بن چکی ہے۔ جموں وکشمیر کے نوجوانوں کے حق و انصاف کی منزل سے دوررہنے کی یہی و جہ ہے۔پنتھرس پارٹی پرامن جنگ لڑنا چاہتی ہے ۔ لداخ ، کشمیر اور جموں پردیش کے لوگوں کیلئے تاکہ سبھی امن ، محبت سے رہیں اور صدیوں پرانا بھائی چارہ قائم رہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے دہلی کے حکمرانوں کو آگاہ کیا ہے کہ جموں وکشمیر اور لداخ کے لوگ اپنا حق بندوق اور تلوار سے نہیں بلکہ آئین ہند میں جو التزام موجود ہے اس کی طاقت سے لیں گے۔پیار و محبت اورامن پنتھرس پارٹی کا عزم ہے۔